سعودی عرب میں ممتاز شیعہ عالم دین شیخ نمر باقر النمر کو موت کی سزا دیے جانے کے بعد پورے خلیج میں سیاسی بے چینی پھیل گئی ہے۔
خلیجی ممالک شیعہ اور سنی مسلک کے اعتبار سے اپنی اپنی سیاسی حمایتوں اور وفاداریوں کا اعلان کر رہے ہیں۔
اس مسلکی تناؤ اور کشیدگی کی بازگشت جنوبی ایشیا تک پہنچ چکی ہے۔
شیخ النمر یوں تو مذہبی رہنما تھے لیکن وہ پاکستان اور بھارت کی جماعت اسلامی اور جمعیت العلما کے رہنماؤں کی طرح سیاست کیا کرتے تھے۔ وہ حکمراں سعودی خاندان کےسخت خلاف تھے۔
یہ تو تھا ظاہری سیاسی اور مسلکی پہلو جس کے پس منظر میں شیخ نمر کو موت کی سزا دی گئی۔ در اصل سعودی عرب اور ایران کےدرمیان ایک عرصے سے مذہبی اور سیاسی اثر رسوخ بڑھانے کے سوال پر رسہ کشی چل رہی ہے۔
گذشتہ برس امریکہ اور پانچ بڑے ملکوں کے ایران کے ساتھ جوہری سوال پر معاہدہ ہونے اور شام کے مسئلے کوحل کرنے کے لیے اس مہینے کے اواخر میں جنیوا میں شروع ہونے والے مذاکرات میں ایران کو بھی ایک فریق کے طور پر شامل کرنے سے سعودی عرب کا سنی حکمراں خاندان گبھرایا ہوا ہے۔ یمن سے لےکر شام، لبنان، بحرین اور عراق تک ایران کا سیاسی اور مذہبی اثر تیزی سے بڑھ رہا ہے۔